لاہور، 23 دسمبر 2024:ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے)، انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس(آئی ایف اے سی) اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ(او ای سی ڈی) کی جانب سے ٹیکس پر عوام کے اعتماد کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں دنیا کے مختلف خطوں کا سروے کیا گیا۔ اے سی سی اے کی جانب سے یہ 2024کا اب تک کا سوالات کی تعداد اور ممالک کے حوالے سے سب سے بڑا سروے ہے۔ دنیا بھر میں ٹیکس دہندگان مالیاتی معاہدے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں اورشہری خدمات کے بدلے ٹیکس دینے پر رضامند ہوتے ہیں – لیکن ایک عالمی سروے یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف ایک تہائی لوگ اس معاہدے کو عملی طور پر کامیاب سمجھتے ہیں۔
اے سی سی اے کے اس سروے کے مطابق، دنیا بھر میں 52% جواب دہندگان اس بات پر متفق ہیں کہ ٹیکس کمیونٹی میں ہماری جانب سے حصہ داری ہے نہ کہ ایک لاگت جبکہ 25% جواب دہندگان اس بات سے اختلاف رکھتے ہیں اور باقی غیر جانبدارہیں۔ اس کے علاوہ، صرف 33% لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ملک میں ٹیکس کی آمدنی عوامی فائدے کے لیے خرچ کی جاتی ہے جبکہ 46% اس ر ا ئے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ سروے کے مطابق، 32% لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ عوامی خدمات اور انفراسٹرکچر ان کے ادا کردہ ٹیکس کے عوض منصفانہ واپسی ہے،50% اس حوالے سے متفق نہیں جبکہ 18%غیرجانبدار ہیں۔
اس سروے میں لاطینی امریکہ پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس میں مختلف ثقافتوں اور معیشتوں کا احاطہ کیا گیا۔سروے کے مطابق لاطینی امریکہ کے ممالک افریقہ اور ایشیا کے موازنہ میں مسلسل کم مثبت ہیں۔ لاطینی امریکہ کے خطے میں مالیاتی معاہدے کے لیے کم حمایت پائی جاتی ہے، جہاں صرف 47% لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹیکس ایک حصہ داری ہے، اور صرف 25% لوگ سمجھتے ہیں کہ عوامی خدمات اور انفراسٹرکچر ٹیکس کی منصفانہ واپسی ہیں۔ لاطینی امریکہ کے جواب دہندگان ٹیکس کو قانونی مسئلہ کے طور پر کم دیکھتے ہیں جبکہ افریقہ میں 56% اور ایشیا میں 52% لوگ ٹیکس کو بنیادی طور پر قوانین اور ضوابط کا حصہ مانتے ہیں۔ علاوہ ازیں لوگ ٹیکس کو قوانین اور اخلاقیات دونوں کا امتزاج سمجھتے ہیں، اور 16% اس کو اخلاقیات اور انصاف کا مسئلہ مانتے ہیں۔
اس سروے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اے سی سی اے کی چیف ایگزیکٹو،ہیلن برانڈ، نے کہا کہ”ٹیکس کے نظام میں اعتماد پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی اہم ہے، اور اس سروے کے نتائج دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے اس اعتماد کو تعمیر کرنے میں درپیش چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں۔ ہم اس اہم کام کو پالیسی سازوں، ٹیکس حکام اور سول سوسائٹی کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی توقع رکھتے ہیں تاکہ موثر ٹیکس کے نظام کی تشکیل کے لیے پالیسی اقدامات کو آگے بڑھایا جا سکے۔” اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، آئی ایف اے سی کہ سی ای او،لی وائٹ کا کہنا تھاکہ، "صارفین اور سرمایہ کاروں کا تحفظ امعاشی خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہے۔یہ سروے بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پیشہ ورانہ ٹیکس اکاؤنٹنٹس دنیا بھر میں ٹیکس کی معلومات حاصل کرنے کے سب سے زیادہ معتبر ذرائع ہیں۔ یہ اعتماد ہمارے پیشے پر دیانتداری کے ساتھ کام کرنے، حکومتوں اور ٹیکس دہندگان کے درمیان فرق کو ختم کرنے اور اخلاقیات کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کی بہت بڑی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔”
او ای سی ڈی کی ٹیکس پالیسی اور انتظامیہ کے مرکز کی ڈائریکٹر منال کورون نے کہاکہ،”ہم اے سی سی اے اور آئی ایف اے سی کے ساتھ اس اہم تحقیق میں شامل ہو کر خوش ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ مالیاتی معاہدے کی حمایت نظریے میں مضبوط ہے، لیکن بہت سے لوگوں کے لیے یہ عملی طور پر نافذ نہیں ہو رہا۔ان نتائج کو استعمال کرتے ہوئے ہم دنیا بھر میں ٹیکس کے نظریے اور عمل دونوں میں اعتماد کو دوبارہ تعمیر کرنے کے طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔”
اے سی سی اے، آئی ایف اے سی اور او ای سی ڈی کی جانب سے 28 جنوری 2025 کو ”پبلک ٹرسٹ ان ٹیکس "2024 سروے کے لانچ ایونٹ میں رپورٹ کے اہم نتائج پیش کیے جائیں گے۔اس 90 منٹ کی ویبینار میں ٹیکس کے مسائل کے حوالے سے خصوصیات اور رویوں کے درمیان تعلقات پر بھی بات کی جائے گی اور پالیسی سازوں، ٹیکس حکام، ماہرین تعلیم، بین الاقوامی تنظیموں اور اکاؤنٹنگ پیشہ ورانہ افراد کے درمیان مکالمہ بڑھایا جائے گا تاکہ دنیا بھر میں ٹیکس کے اصلاحات اور اعتماد کی تعمیر کے اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔ مزید تفصیلات کے لیے اے سی سی اے کی ویب سائٹ وزٹ کریں۔